حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت برائے انسانی حقوق یمن نے امریکی غلط پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی پالیسیاں اب بھی یمن میں قیامِ امن،جنگ اور محاصروں کے خاتمے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، ایک بیان میں، یمنی وزارت برائے انسانی حقوق نے امریکی حکومت کی جانب سے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کوئی بھی انسانی ہمدردی کا کردار ادا کرے یہ انسانی حقوق کے قوانین سمیت متاثرین کے اہل خانہ اور یمنی قوم کے جذبات کی تضحیک اور تذلیل ہے،جبکہ امریکہ بالواسطہ اور بلاواسطہ تمام طریقوں اور ذرائع سے یمن میں انسانیت کے خلاف طرح طرح کی جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے یہ مکروہ کردار ادا کیا ہے جن کا انسانی حقوق اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یمنی انسانی حقوق کی وزارت نے مزید کہا کہ وہ فوج جس نے لاطینی امریکہ میں بے گناہ شہریوں کا وحشیانہ قتل عام کیا، جاپانی بے گناہ عوام پر ایٹمی بم گرائے اور یمنی عوام کو بے دردی سے قتل کیا، وہ کبھی بھی انسانیت اور امن دوست نہیں ہو سکتی۔
بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملت یمن کبھی بھی امریکی منصوبے کے ساتھ تعامل نہیں کرے گی اور کبھی بھی امریکی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا حصہ نہیں بنے گی جسے امریکہ ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی رائے عامہ کے سامنے پیش کرتا ہے۔
یمنی انسانی حقوق کے وزیر نے کہا کہ اب بھی امریکہ یمنی خواتین، بچوں اور شہریوں کے خلاف جرائم جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ سب پر واضح ہیں۔ امریکہ ہر قسم کے ممنوعہ ہتھیاروں اور ڈرون کے ذریعے عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے اور یمن کے خلاف سعودی جارحیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
یمنی وزارت برائے انسانی حقوق نے ایک غیر جانبدار، شفاف اور غیر سیاسی بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملت یمن کے خلاف ہونے والے تمام جرائم کی تحقیقات کے لئے امریکہ کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
آخر میں یمنی انسانی حقوق کی وزارت نے سعودی اور اماراتی حکومتوں سمیت امریکی اور برطانوی حکومتوں اور ملت یمن کے خلاف جرائم میں ملوث ثابت ہونے والے تمام ممالک کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے خصوصی بین الاقوامی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا۔